اسلام آباد (سحر نیوز) : سابق وزیراعظم نواز شریف (Nawaz Sharif) کے خلاف نیب ریفرنسز کا فیصلہ محفوظ کر لیا گیا ہے۔تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت کے جج محمد ارشد نے سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنسز کا فیصلہ محفوظ کر لیا۔ احتساب عدالت میں آج ہونے والی سماعت کے دوران خواجہ حارث نے عدالت سے مزید مہلت کی استدعا بھی کی تھی جسے مسترد کر دیا گیا۔
ریفرنسز محفوظ کرنے کا فیصلہ العزیزیہ اور فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنسز میں فریقین کے حتمی دلائل مکمل ہونے کے بعد کیا گیا۔ سپریم کورٹ کی جانب سے احتساب عدالت کو سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف ریفرنسز نمٹانے کے لیے 24 دسمبر تک کی مہلت دی گئی تھی۔ احتساب عدالت سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف نیب ریفرنسز کا محفوظ کیا گیا فیصلہ 24 دسمبر کو سنائے گی۔
یہ بھی پڑھیں نوز شریف کی گرفتاری کی تیاریاں کی جارہی ہیں
یاد رہے کہ گذشتہ سماعت میں دلائل مکمل کرتے ہوئے قومی احتساب ادارے (نیب) کے استغاثہ نے عدالت کو بتایا کہ نواز شریف (Nawaz Sharif) کو کیپیٹل ایف زیڈ ای سے 2006 سے 2013 کے درمیان 10 ہزار درہم موصول ہوتے رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ شریف خاندان کو سپریم کورٹ میں اپنی جائیداد کے بارے میں وضاحت کرنے کا پہلے موقع دیا جاچکا جبکہ سپریم کورٹ کی جانب سے پاناما پیپر کیس میں بنائی گئی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم دوسرا موقع تھا جہاں وہ وضاحت کرسکتے تھے۔
جبکہ تیسرا موقع شریف خاندان کو تحقیقاتی افسر کی جانب سے طلب کرکے دیا گیا تھا، شریف خاندان اپنے اثاثوں کے حوالے سے وضاحت دینے میں متعدد مواقع ملنے کے باوجود ناکام رہے ۔ استغاثہ کا کہنا تھا کہ شریف خاندان عدالت عظمیٰ میں اپیل دائر کی تھی کہ ان کی جلا وطنی کے دوران سابق وزیر اعظم کے والد میاں محمد شریف جن کا انتقال 2004 میں ہوا نے حسین نواز کے لیے 54 لاکھ درہم اور حسن نواز کے لیے 42 لاکھ درہم دیے تھے تاکہ وہ برطانیہ اور سعودی عرب میں اپنا کاروبار شروع کرسکیں۔
منی ٹریل کے حوالے سے شریف خاندان نے وضاحت کی کہ یہ رقم میاں محمد شریف نے قطر کے شاہی خاندان میں کی گئی 1 کروڑ 20 لاکھ روپے کی سرمایہ کاری میں سے دی تھی جبکہ قطری شہزادے شیخ حماد بن جاسم بن جابر الثانی جے آئی ٹی کے سامنے ان تفصیلات کی تصدیق کے لیے کبھی پیش نہیں ہوئے۔ نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے اپنے حتمی دلائل میں کہا کہ جے آئی ٹی نے قطری شہزادے کا بیان ریکارڈ کرنے کے لیے کوششیں نہیں کی کیونکہ اس سے دفاع کا کیس مضبوط ہوتا۔ (Nawaz Sharif)
خواجہ حارث نے التجا کی کہ مرحوم میاں شریف نے 1974 میں متحدہ عرب امارات میں گلف اسٹیل مل کی بنیاد رکھی تھی جس کے 75 فیصد حصص 1978 میں عبداللہ اہلی کو فروخت کیے گئے تھے جس کی وجہ سے بعد ازاں اس کا نام اہلی اسٹیل ملز (اے ایس ایم) رکھا گیا تھا جبکہ بقیہ 25 فیصد اے ایس ایم کو 1980 میں فروخت کیے گئے تھے اور یہ رقم 1 کروڑ 20 لاکھ درہم تھی جو قطری شاہی خاندان میں سرمایہ کاری کی گئی تھی۔ استغاثہ نے اعتراض کیا کہ شریف خاندان کے مطابق یہ ذاتی ٹرانزیکشنز تھیں کیونکہ رقم کو صحیح راستوں سے نہیں بھیجا گیا تھا۔ جس کے بعد سماعت کو آج تک کے لیے ملتوی کر دیا گیا تھا۔