Faisal Wada

حسن اور حسین نواز نے اپنے والد سے قطع تعلقی اختیار کر لی

اسلام آباد (سحر نیوز) حسن اور حسین نواز اپنے والد سے قطع تعلق ہوگئے، وفاقی وزیر فیصل واڈا (Faisal Wada) کا کہنا ہے کہ سابق وزیراعظم کے بیٹوں نے اپنے والد کو تنہاء چھوڑ دیا ہے، کوئی بھی شخص اس بات کی باآسانی تصدیق کروا سکتا ہے۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر فیصل واڈا کی جانب سے تہلکہ خیز دعویٰ کیا گیا ہے۔ نجی ٹی وی چینل کے پروگرام سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر فیصل واڈا نے انکشاف کیا کہ حسن اور حسین نواز اپنے والد سے قطع تعلق ہوگئے ہیں۔
وفاقی وزیر فیصل واڈا کا کہنا ہے کہ سابق وزیراعظم کے بیٹوں نے اپنے والد کو تنہاء چھوڑ دیا ہے، کوئی بھی شخص اس بات کی باآسانی تصدیق کروا سکتا ہے۔ فیصل واڈا کا مزید کہنا ہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف نے اپنی جان بخشی کیلئے 2 ارب ڈالرز کی پیش کش کی ہے۔

فیصل واڈا(Faisal Wada) کا دعویٰ ہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف نے 2 ارب ڈالرز دینے کی پیش کش حکومت کو کی ہے۔

فیصل واڈا (Faisal Wada) کا کہنا ہے کہ نواز شریف نے پیغام بھیجا ہے کہ وہ 2 ارب ڈالرز دینے کیلئے تیار ہیں، بدلے میں انہیں رہا کر دیا جائے۔ فیصل واڈا کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف کی حکومت نواز شریف کی پیش کش کو قبول نہیں کرےگی۔ تحریک انصاف کی حکومت نواز شریف کے ساتھ کسی قسم کی ڈیل نہیں کرے گی۔ واضح رہے کہ 2 روز قبل احتساب عدالت نے سابق وزیر اعظم محمد نواز شریف کے خلاف فلیگ شپ انوسٹمنٹ اور العزیزیہ ریفرنسز کا محفوظ کردہ فیصلہ سناتے ہوئے انہیں العزیزیہ ریفرنس میں 7 سال قید بامشقت، 5 ارب روپے جرمانہ اور دس سال کیلئے نااہلی کی سزا سنادی جبکہ فلیگ شپ انوسٹمنٹ ریفرنس میں سابق وزیر اعظم محمد نواز شریف کو بری کر دیا جس کے بعد کمرہ عدالت میں موجود نیب حکام نے انہیں تحویل میں لے لیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں. سابق وزیراعظم نواز شریف فلیگ شپ ریفرنس میں بری

سابق وزیراعظم نواز کو جیل کی قید، جرمانے، نااہلی اور جائیداد ضبطگی کے علاوہ بھی ایک اور سزا دے دی گئی ہے۔ احتساب عدالت کے تفصیلی فیصلے کے مطابق سابق وزیراعظم نواز اب 10 سال تک کسی بھی بینک سے کسی بھی قسم کا قرضہ بھی حاصل نہیں کر سکیں گے۔ احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک نے نیب کے دائر کردہ ریفرنسز پر فیصلہ بدھ 19 دسمبر کو محفوظ کیا تھا جو انہوں نے پیر کو سنایا۔ (Faisal Wada)
جبکہ عدالت نے نواز شریف کے صاحبزادوں حسن اور حسین نواز کو مفرور قرار دیتے ہوئے ان کی گرفتاری کا حکم بھی دیا۔ قبل ازیں سپریم کورٹ نے پاناما کیس میں 28 جولائی 2017ء کو محمد نواز شریف کو نااہل قرار دیتے ہوئے ان کے اور ان کے بچوں کے خلاف آمدن سے زیادہ اثاثے بنانے پر ریفرنس دائر کرنے کا حکم دیا تھا۔اس عدالتی حکم پر 8 ستمبر 2017 ء کو سابق وزیر اعظم محمد نواز شریف ان کے بچوں اور داماد کیپٹن (ر) صفدر کے خلاف تین ریفرنس دائر کئے تھے۔
احتساب عدالت نے نواز شریف کو 19 ستمبر 2017 کو پیش ہونے کا حکم دیا لیکن وہ 26 ستمبر کو پہلی بار احتساب عدالت کے جج محمد بشیر کے روبرو پیش ہوئے۔ العزیزیہ ریفرنس میں 22 اورفلیگ شپ میں 16 گواہان پیش ہوئے ۔دونوں ریفرنسز میں 183 سماعتیں ہوئیں اورکارروائی پندرہ ماہ یعنی 19 دسمبر کو مکمل ہوئی۔نواز شریف 130 بار عدالت پیش ہوئے انہیں پندرہ بار جیل سے احتساب عدالت پہنچایا گیا۔ پہلی 103سماعتیں جج محمدبشیر نے کیں جن میں ایون فیلڈ ریفرنس بھی شامل تھا۔ ٹرائل دوسری عدالت منتقل ہونے کے بعد العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنس میں جج ارشدملک نی 80سماعتیں کیں جس کے بعد چوبیس دسمبر تک فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں