ڈونلڈ ٹرمپ اور عمران خان کی ملاقات نے بھارتی وزیراعظم(india prime minister) کو مشکل میں ڈال دیا

india prime minister

نریندر مودی امریکی صدر کے مسئلہ کشمیر سے متعلق بیان پر خود وضاحت پیش کریں۔ بھارتی پارلیمنٹ میں اپوزیشن جماعتوں کاہنگامہ

نئی دہلی ( اخبارتازہ ترین۔23 جولائی 2019ء) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے کشمیر پر
ثالثی کی پیشکش کے بعد بھارت میں صفِ ماتم بچھ گیا۔ امریکیصدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ
بھارتی وزیراعظم (india prime minister)نے مسئلہ کشمیر حل کروانے کے لیے امریکہ سے
ثالثی کی درخواست کی تھی۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور پاکستان کے وزیراعظم عمران خان کی
ملاقات نے بھارتی وزیراعظم کو مشکل میں ڈال دیا۔
میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ بھارتی پارلیمنٹ میں اپوزیشن جماعتوں نےہنگامہ برپا کرتے
ہوئے نریندر مودی سے مطالبہ کیا ہے کہ نریندر مودی امریکی صدر کے مسئلہ کشمیر
سے متعلق بیان پر خود وضاحت پیش کریں۔بھارتی وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ وزیراعظم
مودی نے ٹرمپ کو کشمیر پر ثالثی کے لیے نہیں کہا۔

عمران خان کی خوبصورتی کے امریکی(american) میڈیا میں چرچے

پاکستان سے تمام مسائل دو طرفہ ہیں۔شملہ معاہدے،لاہور ڈیکلریشن نے مسائل پر بات کی راہ ہموار کی ہے۔

واضح رہے امریکی صدر نے وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کے دوران کہا تھا ا کہ وہ مسئلہ
کشمیرحل کروانے میں ثالث کا کردار ادا کر سکتے ہیں۔ اس پر بھارت کی جانب سے ردِ عمل آیا جس
میں انہوں نے کہا کہ بھارت نے کبھی بھی امریکہ سے مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے ثالث بننے
کی درخواست نہیں دی۔ ترجمان بھارتی وزارتِ خارجہ رویش کمار ن اپنے ٹویٹرپیغام میں کہا ہے
کہ ”ہم نے صدر ٹرمپ کے میڈیا کو دیے گئے بیان کو دیکھا ہے جس میں انہوں نے پیشکش کی ہے
کہ اگر پاکستان اوربھارت چاہے تومسئلہ کشمیر حل کروانے کے لیے ثالث بننے کو تیار ہیں۔

ایسی کوئی درخواست بھارتی وزیراعظم (india prime minister)نریندرمودی کی جانب سے صدر ٹرمپ
کو نہیں کی گئی۔بھارت ہمیشہ سے کہتا رہا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان
تمام مسائل پر بات دونوں کے درمیان ہی ہو گی، پاکستان کے ساتھ کسی بھی قسم کی
بات چیت کے لیے پہلے بارڈر پار سے ہونے والی دہشتگردی کو ختم کرنا ہو گا، شملہ
معاہدہ اور لاہور ڈیکلیریشن دونوں ممالک کے درمیان باہمی طور پر
مسائل کے حل کے لیے بنیاد فراہم کرتی ہے‘‘۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں