امریکی حکومت کو مودی(Narendra Modi) سرکار نے فروری میں اور گذشتہ ہفتے اپنے ارادے سے متعلق آگاہ کیا تھا
Narendra Modi
اسلام آباد ( تازہ ترین اخبار۔06 اگست 2019ء) : بھارتی صحافی نے دعویٰ کیا ہے کہ مودی (Narendra Modi)سرکار نے مقبوضہ کشمیر سے متعلق کیے جانے والے اس فیصلے سے متعلقامریکی حکومت کو پہلے ہی آگاہ کر دیا تھا۔ بھارتی صحافی نے دعویٰ کیا کہ بھارتی وزیراعظم نریندرمودی نے جب اوساکا جی 20 سمٹ پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے بات چیت کی ، اُسی وقت انہوں نے اس فیصلے کی بنیاد رکھ دی۔بھارتی صحافی نے دعویٰ کیا کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی (Narendra Modi)نے امریکی صدر سے ثالثی کا مطالبہ تو نہیں کیا البتہ انہیں اپنے ارادے سے متعلق کچھ حد تک آگاہ کر دیا ہے۔ بھارتیصحافی کا مزید کہنا تھا کہ شاید اسی لیے عالمی سطح پر اس معاملے پر زیادہ رد عمل نہیں آیا۔ دی پرنٹ میں شائع ایک خبر میں بتایا گیا کہ مودی (Narendra Modi)سرکار نے آرٹیکل 370 ختم کرنے سے متعلق امریکہ کو فروری اور اس کے بعد گذشتہ ہفتے آگاہ کیا تھا۔
ذرائع کے مطابق بھارت کے وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے امریکی ہم منصب مائیک پومپیو کو آرٹیکل 370 اور 35 اے ختم کرنے کے ارادے سے متعلق آگاہ کیا تھا ۔جبکہ فروری میں بھی پلوامہ حملے کے بعد نیشنل سکیورٹی ایڈوائزر نے امریکی ہم منصب سے ٹیلی فونک رابطہ کیا تھا اور بتایاتھا کہ بھارتی حکومت کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ دی پرنٹ کی اس رپورٹ پر پاکستان کے معروف صحافی طلعت حسین نے بھی مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں اس خبر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بھارتی صحافی کا کہنا ہے کہ مودی حکومت نے ٹرمپ کو اس فیصلے سے دو ماہ پہلے آگاہ کر دیا تھا۔
امریکہ کی نائب وزیر خارجہ ایلس ویلز (Alice Wells)پاکستان پہنچ گئیں
یاد رہے کہ گذشتہ روز بھارتی پارلیمنٹ کے اجلاس میں بھارتی وزیرداخلہ نے آرٹیکل 370 ختم کرنے کا بل پیش کیا گیا ،جس کے بعد بھارتی صدر نے آرٹیکل 370 ختم کرنے کے بل پر دستخط کر دیے اور گورنر کاعہدہ ختم کرکے اختیارات کونسل آف منسٹرز کو دے دیئے۔ جس کے تحت مقبوضہ کشمیرکی خصوصی حیثیت ختم ہوگئی۔ واضح رہے کہ بھارت کے آئین میں کشمیر سے متعلق دفعہ 370 کی شق 35 اے کے تحت غیر کشمیری مقبوضہ وادی میں زمین نہیں خرید سکتے۔35 اے دفعہ 370 کی ایک ذیلی شق ہے جسے 1954ء میں ایک صدارتی فرمان کے ذریعہ آئین میں شامل کیا گیا تھا۔ اس دفعہ کے تحت جموں و کشمیر کوبھارتی وفاق میں خصوصی آئینی حیثیت حاصل دی گئی تھی۔ آرٹیکل 35 اے، بھارتی آئین کے آرٹیکل 370 کا حصہ ہے۔ آرٹیکل 370 کی وجہ سے جموں کشمیر کو خصوصی ریاست کا درجہ حاصل ہے۔آرٹیکل 35 اے کے مطابق کوئی شخص صرف اسی صورت میں جموں کشمیر کا شہری ہو سکتا ہے اگر وہ یہاں پیدا ہوا ہو۔کسی بھی دوسری ریاست کا شہری جموں کشمیر میں جائیداد نہیں خرید سکتا اور نہ ہی یہاں کا مستقل شہری بن سکتا ہے نہ ہی ملازمتوں پر حق رکھتا ہے۔ یہی آرٹیکل 35 اے جموں و کشمیر کے لوگوں کو مستقل شہریت کی ضمانت دیتا ہے۔اسے ہٹانے کی کوشش کا مطلب یہ ہے کہ بھارت کشمیر کے خصوصی ریاست کے درجے کو ختم کر رہا ہے۔ آرٹیکل 370 کی وجہ سے صرف تین ہی معاملات بھارت کی مرکزی حکومت کے پاس ہیں جن میں سکیورٹی، خارجہ امور اور کرنسی شامل ہیں۔ باقی تمام اختیارات جموں و کشمیر حکومت کے پاس ہیں۔