لیجنڈ اداکار عابد علی(abid ali) 67 برس کی عمر میں انتقال کرگئے

abid ali

عابد علی(abid ali) طویل علالت کے باعث گزشتہ دو ماہ سے اسپتال میں زیر علاج تھے ان کے آخری دنوں میں سوشل میڈیا پر ان انتقال کی افواہیں گردش کررہی تھیں جس کی تردید ان کی صاحبزادی رحمہ علی نے کی تھی۔

تاہم گزشتہ رات عابد علی(abid ali) کے اہل خانہ کی جانب سے ان کے انتقال کی خبر تصدیق کی گئی اور ان کی مغفرت کے لیے دعا کی درخواست کی۔

وہ دور، جہاں ان جیسے فنکار اپنے کام سے جنون کی حد تک مخلص تھے۔ جن کی نظر میں لگن سے کیا ہوا کام ہی وہ واحد راستہ تھا، جس کے اختتام پر مداحوں کی عزت اور احترام ان کی منتظر ہوا کرتی تھی۔

17 مارچ 1952ء کو بلوچستان کے شہر کوئٹہ میں پیدا ہونے والے عابد علی(abid ali)کی فنی زندگی قابلِ رشک ہے۔ کوئٹہ میں تعلیم مکمل کی، اپنے اندر کے فنکار کو دریافت کرنے کی غرض سے تلاش کی ان دیکھی منزل کو نکل پڑے۔

خوابوں کے کئی ریگستان اور امیدوں کے گلشن عبور کرتے ہوئے اپنے فنی سفر پر قائم رہے۔ کوئٹہ میں ریڈیو پاکستان سے فنی کیرئیر کی ابتدا کی، ساتھ ساتھ زندگی کے منفرد رنگوں اور خوشبوؤں سے بھی متعارف ہوئے۔ تھیٹر اور فلم میں بھی کام کیا، لیکن شناخت کا حوالہ ٹیلی وژن بنا، جن کا تاثر عہدِ موجود تک برقرار رہا۔

ہالی ووڈ فلم”بیڈ بوائز فار لائف“(bad boys for life) کا ٹریلر جاری کر دیا گیا

1970ء میں بطورِ میزبان ریڈیو پاکستان، کوئٹہ سے وابستہ ہونے کے کچھ عرصے بعد اسلام آباد کے لیے رختِ سفر باندھا اور پھر وہاں سے لاہور آگئے۔

1973ء میں پاکستان ٹیلی وژن پر اپنے پہلے ڈرامے ’جھوک سیال‘ میں اداکاری کی، پھر یہ سلسلہ چل نکلا، لیکن انہیں شہرت ’وارث‘ ڈرامے سے ملی، جس کے ذریعے ان کی اداکارانہ صلاحیتوں کا لوہا پاکستان بھر میں مان لیا گیا۔ 80ء-1979ء میں نشر ہونے والے اس ڈرامے نے ان کو شہرت کی بلندیوں پر پہنچا دیا۔

ان کے دیگر چند معروف ڈرامے، جن میں انہوں نے اپنی اداکارانہ صلاحیتوں کے جوہر دکھائے، ان میں

سمندر،

آن، پیاس،

دوریاں،

دشت،

مہندی،

مورت،

رخصتی،

خان صاحب،

دیارِ دل،

کچھ نہ کہو،

ناگن،

پنجرہ،

دلدل،

رمز عشق اور دیگر شامل ہیں۔

مندرجہ بالا فہرست میں ’دشت‘ وہ واحد ڈراما تھا، جس میں اداکاری کرنے کے ساتھ ساتھ عابد علی(abid ali) نے پروڈیوسر اور ڈائریکٹر کے فرائض بھی بخوبی نبھائے۔ یہ ڈراما معروف ڈراما نگار منّو بھائی نے لکھا تھا، جس کی کہانی بلوچستان کی روایات، عشق و محبت اور ریگستانوں میں بسے ہوئے قبیلوں کی روایات و رسومات کے احساسات کو بیان کرتی تھی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں