وزیر اعظم کا نوٹس،ڈی پی او قصور(kasur)، ایس ایچ او اور ڈی ایس پی کو عہدے سے ہٹا دیا گیا

kasur

سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر وزیراعظم عمران خان نے ٹویٹ میں کہا کہ قصور(kasur) واقعے کے بعد
ڈی ایس پی اورایس ایچ اوکومعطل کیاجاچکا جبکہ ایڈیشنل آئی جی کومزید تحقیقا ت سونپ دی گئی ہیں۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ڈی پی اوقصور(kasur)کوبھی عہدےسےہٹادیاگیا، غفلت برتنے والوں کو کسی
صورت نہیں چھوڑا جائے گا اور احتساب سب کا ہی ہوگا۔

عمران خان نے کہا کہ عام آدمی کی اصطلاع کیلئےکام نہ کرنےوالےانجام کوپہنچیں گے،
صوبائی حکومت اور محکمہ پولیس نےقصور واقعے پر ہنگامی اقدامات کیے، ایس پی
انویسٹی گیشن قصور کے خلاف بھی کارروائی کاآغازکردیاگیا۔

یاد رہے کہ قصور(kasur) کے علاقے چونیاں انڈسٹریل اسٹیٹ سی3 بچوں کی لاشیں برآمد ہوئی تھیں،
جنہیں مبینہ طور پر اغوا کرکے قتل کیا گیا ،اس واقعے نے علاقے میں کہرام برپا کر دیا تھا.
آئی جی پنجاب نے قصور میں تین بچوں سے زیادتی اور قتل کے واقعے کا نوٹس لے لیا ہے.
میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ آئی جی پنجاب نے واقعے کی انوسیٹی گیشن کے لیے 6رکنی
کمیٹی تشکیل دے دی ہے. 8 سال محمد فیضان کی پوسٹ مارٹم رپورٹ بھی سامنے آ گئی ہے

وزیراعظم(prime minister of pakistan) اور آرمی چیف نے ملاقات میں سلامتی کی صورت حال پر تبادلہ خیال

جس میں بچے سے زیادتی کی تصدیق ہوئی ہے. پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق 8 سالہ
محمد فیضان کو گلا دبا کر قتل کیا. بچے کے جسم پر تشدد کے نشانات بھی موجود ہیں.ب
چے کو قتل کرنے کے بعد اونچائی سے پھینکا گیا.کمیٹی نے جائےوقعہ پر پہنچ کر
مختلف نموانہ حاصل کیے ہیں

جب کہ کمیٹی حراست میں لیے گئے 9 افراد مشکوک افراد کے ڈی این اے ٹیسٹ آج کروائے گی.
پولیس حکام کا کہنا تھا کہ تین میں سے ایک 8 سالہ بچے کی شناخت سفیان کے نام سے ہوئی .
جو چونیاں شہر کے رہائشی رمضان کا بیٹا تھا جب کہ 2 بچوں کی لاشیں پرانی ہونے کیوجہ
ناقابل شناخت ہیں. پولیس نے شبہ ظاہر کیا ہے کہ بچوں کو مختلف اوقات میں اغوا کر کے قتل کیا گیا
اور لاشیں ایک ہی جگہ سے ملنے سے لگتا ہے

کہ ان کے قتل میں کوئی ایک ہی ملزم ملوث ہے اور تینوں بچوں کا تعلق چونیاں سے ہی ہونے
کا شبہ ہے، بچوں کی ہلاکت کے حوالے سے تحقیقات شروع کر دی ہیں.اب وزیراعظم عمران خان
نے اس کے خلاف ایکشن لے لیا ہے اور بتایا ہے کہ ڈی پی او قصور(kasur)، ایس ایچ او اور
ڈی ایس پی کو عہدے سے ہٹا دیا ہے جبکہ ایس پی انویسٹی گیشن کو
چارج شیٹ کیا گیا ہے.

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں