کراچی(karachi) کے علاقے کلفٹن میں پروفیسر اور ان کے امریکی شہری بیٹے کے قتل کے سلسلے میں کوئی اہم پیش رفت نہیں ہو سکی

karachi

تفصیلات کے مطابق کراچی(karachi) پولیس نے 9اکتوبر کو بیٹے سمیت قتل ہونے
والے ایک یونیورسٹی کے ریٹائرڈ پروفیسر فصیح عثمانی کی تفتیش میں وہیں گھڑی ہے جہاں پہلے دن تھی۔
جب کہ مقتول کی بیوہ مایوس ہو کر اپنے کسی عزیز کے گھر منتقل ہو گئی ہے۔قتل کیس کے تفتیشی
افسر کا کہنا تھا کہ پولیس نے بہت کوشش کی مگر ہر پہلو سے ناکام رہی۔موبائل فون ڈیٹا، کلوز
سرکٹ ویوز، فنگر پرنٹ ، بیوہ سے گفتگو ، حراست میں لیے گئے افراد سے تفتیش سمیت تمام
پہلوؤں پر اندھا کیس آج تک اندھا ہے۔یہاں یہ بات بھی قابلِ ذکر ہے کہ ایک گھر میں دو قتل ہو
جاتے ہیں لیکن قاتل گھر میں کوئی ثبوت چھوڑ کر نہیں جاتا یہاں تک کے تیز دھار آلے سے قتل
کرنے کے بعد آرام سے اپنے ہاتھ دھوتا ہے اور پھر جائے واردات سے جاتا ہے۔

لاہور ہائیکورٹ(lahore high court) نے سابق وزیراعظم نواز شریف کی طبی بنیادوں پر ضمانت منظور کر لی

اس سلسلے میں سلسلے میں کراچی(karachi) پولیس نے 3مرکزی مشتبہ افراد شارٹ لسٹ کیے تھے۔۔
پولیس ذرائع کے مطابق دائود انجینئرنگ یونیورسٹی کے سابق پروفیسر فصیح عثمانی
اور ان کے امریکا پلٹ بیٹے کامران عثمانی کے قتل میں اس خاندان کے انتہائی
قرب داروں کے ملوث ہونے کا شبہ تھا۔ ایس ایس سی سائوتھ شیراز نذیر نے اس
ضمن میں بتایا کہ اب تک کی تفتیش کے دوران یہ یقینی طور پر کہا جاسکتا ہے
کہ ملزمان گھر اور خاندان کے 100 فیصد بھیدی اور ان کی تعداد دو یا اس سے زیادہ ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں