ahmed shehzad
میڈیا سے گفتگو میں اپنی خراب کارکردگی اور پاکستان ٹیم میں اپنی شمولیت کی
ناکامی کا ذمہ دار کسی اور ٹہرانے سے گریز کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ
وہ صرف اور صرف خود کو اس کا ذمہ دار سمجھتے ہیں ۔
احمد شہزاد(ahmed shehzad) کا کہنا تھا کہ مجھے 2 موقع ملے، میرا خیال ہے کہ جب بھی کسی
کو موقع ملتا ہے اسے اس کےلئے تیار رہنا چاہیے، اب وہ ایک ہوں یا دو،
اب جب موقع ملا تو بہتر پرفارمنس دکھانےکی کوشش کروں گا ۔28سالہ
ٹیسٹ کرکٹر کا کہنا تھا کہ پچھلے 2 سالوں کے دوران انہوں نے جتنی
محنت کی ہے اتنی اپنے پورے کیریئر کے دوران نہیں کی تاہم سب
کچھ امیدوں کے مطابق نہیں ہوسکا، ہوسکتا ہے کہ خدا مجھ سے
مزید محنت چاہتا ہے۔
احمد شہزاد(ahmed shehzad) کا مزید کہنا تھا کہ وہ کوئی بہانہ نہیں بنائیں گے اور
نہ یہ کہیں گے کہ انہیں صرف 2میچز ملے جبکہ دوسروں کو 10
میں سے 5 میچز ملے تاہم اگلی مرتبہ جب بھی موقع ملا تو وہ اپنی
بہترین کارکردگی دکھانےکی کوشش کرینگے۔قومی اوپنر نے اعتراف
کیا کہ ناکامی کا خوف اور ٹیم سے باہر نکالے جانےکی تلوار سر پر
لٹکنے کا خطرہ بھی کھلاڑیوں کو بین الاقوامی میچز میں بہتری
کارکردگی دکھانے سے روکے رکھتا ہے۔
ٹی ٹونٹی میچز کی سیریز کے آخری مقابلے میں آسٹریلیا نے پاکستان(pakistan) کو شکست
احمد شہزاد(ahmed shehzad) نے اپنی ناکامی کو عمر اکمل کی ناکامی سے ناجوڑنے
کی التجا کرتے ہوئے کہا کہ دونوں کھلاڑیوں کی اپنی اپنی زندگی
اور اپنی اپنی محنت ہے، اس لیے دونوں کی ناکامی کو ایک ساتھ نہ
جوڑا جائے، عمر اکمل کی کارکردگی کا فیصلہ ان کی پرفارمنس
دیکھتے ہوئے کیا جانا چاہیے جبکہ انکی کارکردگی کا فیصلہ انکی
پرفارمنس دیکھ کر کیا جانا چاہیے،یہ عمر اکمل کے ساتھ ناانصافی
ہوگی کہ انکی غلطی کا ذمہ دار عمر اکمل کو ٹھہرادیا جائے۔
اپنے اوپر ہونےوالی تنقید کے بارے میں احمد شہزاد نے کہا کہ
ناقدین بہت زیادہ سخت ہوجاتے ہیں اور کبھی کبھار تو ایسا محسوس
ہوتا ہے کہ میں اس ملک سے نہیں بلکہ کہیں اور سے آیا ہوں،
مجھے نہیں معلوم کہ لوگ مجھ سے اتنا غصہ کیوں ہیں، میں نے
تو ہمیشہ اپنے آپکو بہتر بنانےکی کوشش کی ہے۔